Sunday, January 22, 2012

دینی و عصری تعلیم


سرسید نے مسلمانوں کے دائیں ہاتھ میں قرآن اور بائیں ہاتھ میں سائنس کا خواب دیکھا تھا۔ مگرمذہب اور سائنس کی امتزاجی صورت تشکیل نہ پا سکی۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے آج سے ساٹھ سال قبل مدارس کے نظام تعلیم کے جن بنیادی نقائص کا ذکر کیا تھا، اور آج بھی بیشتر مدارس کی تعلیم عصری زندگی سے دوری پر مبنی ہے۔ جنوری 1948کو نئی دہلی میں ایک پروگرام کے خطبہ مولانا آزاد کہتے ہیں
ایک چیز آپ بھول گئے۔ وہ چیز ہے تعلیم اور وقت اور زندگی کی چال کے غیر متعلق کوئی تعلیم کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اگر وہ وقت اور زندگی کی چال کے ساتھ نہ ہو۔ جو تعلیم ہو وہ ایسی ہونی چاہئے کہ زمانہ کی جو چال ہے، اس کے ساتھ جڑ سکتی ہے۔ اگر آپ دونوں ٹکڑوں کو الگ رکھیں گے تو وہ تعلیم کامیاب نہیں ہو سکتی۔ آج جو تعلیم آپ ان مدرسوں میں دے رہے ہیں، آپ وقت کی چال سے اسے کیسے جوڑ سکتے ہیں۔ نہیں جوڑ سکتے۔ نتیجہ یہ ہے کہ زمانہ میں اور آپ میں ایک اونچی دیوار کھڑی ہے۔ آپ کی تعلیم زمانے کی مانگوں سے کوئی رشتہ نہیں رکھتی اور ز مانہ نے آپ کے خلاف آپ کو نکما سمجھ کر فیصلہ کر دیا ہے“۔


0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.
 
;