Tuesday, May 1, 2012

ڈالروں کی بارش


آج ڈالروں کی بارش پہ وطن عزیز میں غداروں کو ڈھونڈہا جا رہا ہے۔ان غداروں کو دو خاص کام دیئے گئے ہیں نمبر  ایک  کہ وہ  اسلام کو ایک دہشت پسند مذہب ثابت کرنے کے لیئے اپنے ہی معاشروں میں دہشت گردی کا بازار گرم کردیں، چاہے دین کے نام پہ ہو یا قوم کہ نام پہ۔ دوسرا یہ شور مچائیں کہ اسلام مگر طنزیہ مولوی کلچر کے پاس دور جدید کے مسائل کا حل نہیں، اور یہ کہ معاشرتی مسائل کا حل نام نہاد مغربی طرز جھموریت اورسیکیولرازم جیسی باطل نظریات میں ہی ہیں۔ اور اس کام میں دنیا جہان کے سیاسی یتیم، سابقہ کمیونسٹ، سوشلسٹ اور  ملحدین اپنا پورا عقل کھپا رہے ہیں۔
یہ سب  اسی لیئے کہ  کسی طرح سے مسلمان معاشروں  کو سیکیولر سوچ میں ڈھالا جائے تاکہ وہاں ملحدین اور کرسچن مشنریوں  کے لیئے راستہ کھل جائے ، جیسا کہ مصر اور دوسرے مسلمان ملکوں میں کیا جاتا رہا ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں اور کرسچن مشنریاں ایسے معاشروں میں لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھا کے انہیں کھانے، تعلیم اور اشیاء کے عوض ملحد اور عیسائی بناتی پھرتی ہیں، مشنریوں کا یہ کردار  تو کوئی ڈکھی چھپی بات نہیں ہے۔ یہ طریقہ اسلام کی دعوت کے برعکس ہے یہ جھوٹ اور مکر پہ مبنی ہے اور لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھاکے ان کی وفاداریاں خرید کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کے باطل کو باطل طریقے سے ہی آنا ہے کیونکہ اس کے پاس ان کی حقانیت کا کوئی دلیل نہیں۔

مئی ۲۰١۲، مدینہ منورہ ۔

1 comments:

اسد حبیب said...

نہایت اچھی بات کی "باطل کو باطل طریقے سے ہی آنا ہے" مگر افسوس یہ ہے کہ جو حق ہے وہ اکثر انسانوں تک نہیں پہنچ سکا۔ٰیورپ اور امریکہ کے عام لوگوں تک اِسلام صحیح انداز میں پہنچتا ہی نہیں بلکہ راستے میں ہی اسلام پر دہشت گردی کی مہر لگ جاتی ہے

Post a Comment

Powered by Blogger.
 
;