Wednesday, June 20, 2012

خطبات آزاد سے جنگ و امن پہ ایک ٹکڑا

اے اخوانٕ عزیز !

 یاد رکھیئے کہ دنیا میں امن، صلح اور ترک قتل و غارت کا تصور کتنا ہی خوشنما کیوں نہ ہو، مگر دنیا کی بدقسمتی سے اب تک اصلی قوت تلوار کی قوت اور زندگی کا سرچشمہٕ آب حیات خون کی ندیوں اور فواروں ہی میں ہے۔ دنیا پر اب تک کوئی زمانہ ایسا نہیں گزرا ہے کہ تلواروں کی صداقت ضعیف ہوئی ہو، اور امید نہیں کہ آئیندہ بھی ایسا زمانہ نصیب ہو۔ غریب اخلاق نے ہمیشہ اپنے تنگنائے بے کسی میں چھپ کر ایسی دنیا کی منتیں مانی ہیں کہ تمام کائنات انسانوں کی، ملائکہ معصومین کی بہشت زار بن جائے گی اور قتل و خون ریزی کو لوگ اسی طرح بھول جائیں گے، جس طرح موجودہ عالم نے امن اور صلح کو فراموش کردیا ہے۔ ۔۔۔ اس آرزو کے حسن و جمال پر کون دل ہے جو فریفتہ نہیں ہوگا ۔۔ لیکن کیا کیجیئے کہ دنیا امید اور آرزو ہی جگہ نہیں بلکہ حقائق و نتائج کی جگہ ہے ، اور انسان جب تک فرشتہ نہیں بلکہ انسان ہے، اس وقت تک ایسی امیدوں کا اخلاق کے صفحوں سے باہر پتہ لگانا ممکن نہیں۔۔ آج اگر پوچھا جائے کہ قوموں کی زندگی اور زندگی کے مظاہر کہاں تلاش کیئے جائیں ، تو اس کا جواب علم و فن کی بڑی بڑی درسگاہوں اور علوم الاولین و الآخرین کے کتب خانوں سے نہیں ملے گا، بلکہ ان آہن پوش جہازوں کے مہیب طول و عرض سے جن کی قطاریں ساحل کے طول تک پھیلی ہوئی ہیں اور جن کے روزنوں سے آہن پوش توپوں کے دہانے نکلتے ہوئے ہیں ۔۔ ۔١

 پس حضرات وہ ہاتھ نہایت مقدس ہے جس میں صلح کا سفید جھنڈا لہرا رہا ہو ۔ مگر زندہ وہی ہاتھ رہ سکتا ہے جس میں خونچکاں تلوار کا قبضہ ہو۔ یہی اقوام کی زندگی کا منبع، قیام عدل و میزان کا وسیلہ ، انسانی مبعیت و درندگی سے بچاو اور مظلوم کے ہاتھ میں اس کی حفاظت کی ایک ہی ڈھال ہے۔ ًہم نے اپنے رسولوں کو کھلی کھلی نشانیوں کے ساتھ بیجھا ہے اور ان کو کتاب دی اور میزان دی، تاکہ لوگ عدل اور انصاف پہ قائم ہوں، اور نیز لوہا پیدا کیا جو ہتھیاروں کی صورت میں سخت خطرناک بھی ہے اور نفع رساں بھی۔ ً

- ابوالکلام آزاد ، خطبات آزاد ﴿۲۹ ۔ 



0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.
 
;