انسان
کی یہ سب سے بڑی ضلالت اور خدا فراموشی
تھی کہ اس نے رشتہ خلقت کی وحدت کو بھلا
کر زمین کے ٹکڑوں اور خاندان کی تفرعقوں
پر رشتے قئم کرلیئے تھے۔ خدا کی زمین جو
محبت اور باہمی اتحاد کے لیئے تھی، قوموں
کے باہمی اختلافات و نزاعات کا گھر بنادیا
تھا، لیکن اسلام دنیا میں پہلی آواز ہے
جس نے انسان کی بنائی ہو ئی تفرقات پر
نہیں، بلکہ الہٰی تعبد کی وحدت پر ایک
علامگیر اخوت و اتحاد کی دعوت دی اور کہا
ًاے لوگو ہم نے دنیا میں تمہاری خلقت کا
وسیلہ مرد اور عورت کا اتحاد رکھا اور
نسلوں اور قبیلوں میں تقسیم کردیا۔ اس
لیئے کہ باہم پہچانے جاوٴ، ورنہ دراصل یہ
تفریق اور اشعاب کوئی امتیاز نہیں اور
امتیاز اور شرف اسی کے لیئے ہے، جو اللہ
کے نزدیک سب سے زیادہ متقی ہے۔ً
پس درحقیقت
اسلام کے نزدیک وطن و مقام، رنگ و زبان کی
تفریق کو ئی چیز نہیں۔ رنگ و زبان کی تفریق
کو ایک الٰہی نشان ضرور مانتا ہے۔
اس
کو انسانی تفریق و تقسیم کی حد قرار نہیں
دیتا اور انسان کے تمام دنیوی رشتے خود
انسان کے بنائے ہوئے ہیں۔ اصلی رشتہ صرف
ایک ہے اور وہ وہی ہی ہے جو انسان کو اس کے
خالق اور پروردگار سے متصل کرتا ہے۔ وہ
ایک ہے پس اس کے ماننے والوں کو بھی ایک
ہی ہونا چاہیئےٲ اگرچہ سمندروں کے طوفانوں،
پہاڑوں کی مرتفع چوٹیوں، زمین کے دور دراز
گوشوں اور جنس اور نسل کی تفریق نے ان کو
باہم ایک دوسرے سے جدا کردیا ہو۔ ًبیشک
تمہاری جماعت ایک ہی امت ہے اور ہم ایک
ہی تمہارے پروردگار ہیںً۔
از مولانا ابوالکلام آزاد ۔۔۔۔۔خطبات آزاد
0 comments:
Post a Comment